اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

آوارۂ غربت ہوں ٹھکانہ نہیں ملتا

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

آوارۂ غربت ہوں ٹھکانہ نہیں ملتا

ناوک ہوں مجھے کوئی نشانہ نہیں ملتا

جن لوگوں میں رہتا ہوں میں ان میں سے نہیں ہوں

ہوں کون مجھے اپنا زمانہ نہیں ملتا

دیوار تو اس دور میں ملتی ہے بہ ہر گام

لیکن تہ دیوار خزانہ نہیں ملتا

مدت سے ہے اشکوں کا تلاطم پس مژگاں

رونے کے لئے کوئی بہانہ نہیں ملتا

مدت سے تمنا ہے کہ یہ بوجھ اتاریں

مدت سے کوئی دوست پرانا نہیں ملتا

ہے رخش سبک سیر بہت عمر رواں کا

گر جائے کوئی شے تو اٹھانا نہیں ملتا

خورشید رضوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button