- Advertisement -

اپنی صحبت میں دن گزرتا ہے

طارق جاوید کی ایک اردو غزل

اپنی صحبت میں دن گزرتا ہے
ایک وحشت میں دن گزرتا ہے

جب بھی آئے وہ خواب میں میرے
تب محبت میں دن گزرتا ہے

رات کاٹوں اگر مشقت میں
پھر سہولت میں دن گزرتا ہے

جب وہ کہتی ہے مجھ کو صبح بخیر
بڑی حیرت میں دن گزرتا ہے

نیند بھی موت کا ہے دوسرا نام
یعنی مہلت میں دن گزرتا ہے

ورد کرتا ہوں تیری یادوں کا
بس تلاوت میں دن گزرتا ہے

طارق جاوید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
طارق جاوید کی ایک اردو غزل