پاگل پن ہم جیسے پاگل کرتے ہیں
وصل ملے تو ہجر مکمل کرتے ہیں
سونپ کے اک دوجے کو اپنی بے چینی
تنہائی کے عقدے کو حل کرتے ہیں
عشق تمہارا آیت بن کر اُترا ہے
ہم بھی اِس کا ورد مُسلسل کرتے ہیں
گُھور رہا ہے کتنی دیر سے آنکھوں کو
آنکھوں کو منظر سے اوجھل کرتے ہیں
طارق تجھ سے بنتے ہیں کتنے شکوے
شکوے بھی جو دل کو بوجھل کرتے ہیں
طارق جاوید