- Advertisement -

مری آنکھوں میں کوئی اشک اتارا جائے

طارق جاوید کی ایک اردو غزل

مری آنکھوں میں کوئی اشک اتارا جائے
ورنہ یہ عشق مرے صبر پہ وارا جائے

جس کے میں خواب میں ہوں، اس نے پکارا ہے مجھے
آنکھ کھولوں تو مرا خواب یہ سارا جائے

میرے اشعار ہی ہوں گے میرے ہونے کا جواز
کیسے ممکن ہے مجھے دل سے اتارا جائے

جس نے اک عمر ترے وصل کی صورت کی ہو
اُس کو آنکھوں سے نہیں دل سے پُکارا جائے

ہم نے جس طرح ترا ہجر گزرا طارق
تجھ سے اک پل بھی نہ اُس پل کو گزرا جائے

طارق جاوید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
طارق جاوید کی ایک اردو غزل