ٹوٹ کر گرتے ستاروں کی سہیلی ہوں میں
چاندنی ہو کہ اماوس ہو اکیلی ہوں میں
میرے بارے میں تجسس ہے کئی لوگوں کو
مجھ کو یوں دیکھتے ہیں جیسے پہیلی ہوں میں
تیری قسمت کے ستارے ہیں اگر گردش میں
تو مجھے غور سے پڑھ تیری ہتھیلی ہوں میں
قربتوں سے مجھے بیزاری ہوئی ہے ایسی
اب یہ محسوس نہیں ہوتا اکیلی ہوں میں
وہ مجھے ڈھونڈ رہا ہے کہیں گلزاروں میں
اور ویران سرائے کی چنبیلی ہوں میں
نمرہ علی