اردو غزلیاتڈاکٹر کبیر اطہرشعر و شاعری

بگڑتا زخم ہنر آشکارا کرنا پڑا

ڈاکٹر کبیر اطہر کی ایک اردو غزل

بگڑتا زخم ہنر آشکارا کرنا پڑا

ہمیں بھی داد کا مرہم گوارا کرنا پڑا

بہت ہوس تھی مجھے رزق شعر کی لیکن

جو مل رہا تھا اسی پر گزارا کرنا پڑا

کھڑی تھی میرے لئے آنسوؤں کی بارش میں

سو تیری یاد سے ملنا گوارا کرنا پڑا

میں اس سے کم پہ زمانہ مرید کر لیتا

خیال عشق میں جتنا تمہارا کرنا پڑا

ملا نہ ایک بھی آنسو درون چشم مجھے

سو منہ چھپا کے دکھوں سے کنارہ کرنا پڑا

جو خواب نیند سے بھی چھپ کے دیکھتا تھا میں

کسی کی آنکھ سے اس کا نظارہ کرنا پڑا

نگاہ یار نے کچھ ایسے عیب ڈھونڈھ لیے

تمام کار محبت دوبارہ کرنا پڑا

اب اس سفر کی صعوبت کا کیا کہیں جس میں

قدم قدم پہ ہمیں استخارہ کرنا پڑا

سنبھالی جاتی نہیں روشنی زمیں سے کبیرؔ

سپرد خاک یہ کیسا ستارہ کرنا پڑا

ڈاکٹر کبیر اطہر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button