اردو غزلیاتشعر و شاعریمِرزا اسدؔ اللہ خاں غالبؔ

ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا

غزل از اسداللہ خان غالب

ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا
وہ اک گلدستہ ہے ہم بیخودوں کے طاقِ نسیاں کا

بیاں کیا کیجیے بیدادِ کاوش ہائے مژگاں کا
کہ ہر یک قطرہء خوں دانہ ہے تسبیحِ مرجاں کا

نہ آئی سطوتِ قاتل بھی مانع، میرے نالوں کو
لیا دانتوں میں جو تنکا، ہوا ریشہ نَیَستاں کا

دکھاؤں گا تماشہ، دی اگر فرصت زمانے نے
مِرا ہر داغِ دل، اِک تخم ہے سروِ چراغاں کا

کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ تیرے جلوے نے
کرے جو پرتوِ خُورشید عالم شبنمستاں کا

مری تعمیر میں مُضمر ہے اک صورت خرابی کی
ہیولیٰ برقِ خرمن کا، ہے خونِ گرم دہقاں کا

اُگا ہے گھر میں ہر سُو سبزہ، ویرانی تماشہ کر
مدار اب کھودنے پر گھاس کے ہے، میرے درباں کا

خموشی میں نہاں، خوں گشتہ لاکھوں آرزوئیں ہیں
چراغِ مُردہ ہوں، میں بے زباں، گورِ غریباں کا

ہنوز اک "پرتوِ نقشِ خیالِ یار” باقی ہے
دلِ افسردہ، گویا، حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا

بغل میں غیر کی، آج آپ سوتے ہیں کہیں، ورنہ
سبب کیا خواب میں آ کر تبسّم ہائے پنہاں کا

نہیں معلوم، کس کس کا لہو پانی ہوا ہو گا
قیامت ہے سرشک آلودہ ہونا تیری مژگاں کا

نظر میں ہے ہماری جادۂ راہِ فنا غالبؔ
کہ یہ شیرازہ ہے عالَم کے اجزائے پریشاں کا

اسداللہ خان غالب

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button