آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریعمران سیفی

فقیر

عمران سیفی کی ایک اردو نظم

تماشا ختم ہونے تک
رکوں گا
ترے ہاتھوں سے بہتی
روشنی کی بوند
گرنے تک
مجھے اس دھوپ میں رکنا
پڑا تو
میں رکوں گا
ستارے رات بھر جو آسماں
پر ٹمٹماتے ہیں
ہمیشہ دسترس سے دور
ہوتے ہیں
مگر جب دن نکلتا ہے
ترے جیسے فلک
کے ہاتھ آتے ہیں
مرے جیسوں کو دِکھتے ہیں
ذرا میری زمیں کو دیکھ سائیں
ستارہ پھینک سائیں

عمران سیفی

عمران سیفی

میرا نام عمران سیفی ہے میں ڈنمارک میں مقیم ہوں پاکستان میں آبائی شہر سیالکوٹ ہے میرا پہلا شعری مجموعہ ستارہ نُما کے عنوان سے چھپ چکا ہے جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button