- Advertisement -

فقیر

عمران سیفی کی ایک اردو نظم

تماشا ختم ہونے تک
رکوں گا
ترے ہاتھوں سے بہتی
روشنی کی بوند
گرنے تک
مجھے اس دھوپ میں رکنا
پڑا تو
میں رکوں گا
ستارے رات بھر جو آسماں
پر ٹمٹماتے ہیں
ہمیشہ دسترس سے دور
ہوتے ہیں
مگر جب دن نکلتا ہے
ترے جیسے فلک
کے ہاتھ آتے ہیں
مرے جیسوں کو دِکھتے ہیں
ذرا میری زمیں کو دیکھ سائیں
ستارہ پھینک سائیں

عمران سیفی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عمران سیفی کی ایک اردو نظم