آپ کا سلاماردو تحاریراسلامی گوشہاسلامی مضامین

خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروقؓ کا طرز خلافت

پیام سحر - اویس خالد

نبی پاک ﷺ کے وصال مبارک کے بعد خلفائے راشدین کی خلافت انھی اصولوں پر قائم رہی جو آپؐ نے تعلیم فرمائی تھی۔آپؐ کی براہ راست تعلیم و تربیت اور عملی رہنمائی سے ایک ایسا مثالی معاشرہ وجود میں آیا کہ جس کا ہر فرد جانتا تھا کہ اسلام کے احکامات کی اصل روح عدل و انصاف پر مبنی ہے۔وہ سمجھ گئے کہ اسلام ایک شوروی خلافت کا تقاضا کرتا ہے لہذا وہاں کسی نے خاندانی بادشاہت کی بنیاد نہ رکھی اور نہ ہی بر سر اقتدار آنے کے لیے کسی نے کوئی دوڑ دھوپ کرنے کی کوشش کی اور یکے بعد دیگرے چار اصحابؓ خلیفہ مقرر ہوتے گئے۔ان سب کا طرز حکمرانی اسلام کی اصل ترجمانی تھی۔اس معاملے میں خلفائے راشدین کا طرز عمل ملاحظہ کریں کہ جب حضرت ابو بکر صدیقؓ خلیفہ مقرر ہوئے تو دوسرے دن کندھے پر کپڑے کے تھان رکھ کر بیچنے چل پڑے کیونکہ وہ پہلے بھی یہی تجارت کرتے تھے۔پھر حضرت عمرؓ کے مشورے سے ابو عبیدہؓ(ناظم بیت المال)سے مشاورت کے بعد ۴ ہزار درہم سالانہ وظیفہ مقرر ہوا کیونکہ خلافت کی کٹھن ذمہ داریوں کو بھی نبھانا تھا۔ وقت وصال وصیت کے مطابق ۸ہزار درہم بیت المال کو واپس کرنے کا کہا،حضرت عمرؓ نے اپنے ایک خطبے میں کہا کہ لوگو!کوئی حق والا اپنے حق میں اس مرتبے کو نہیں پہنچا ہے کہ معصیت میں اس کی اطاعت کی جائے۔لوگو!میرے اوپر تمہارے وہ حقوق ہیں وہ میں تم سے بیان کیے دیتا ہوں،ان پر تم مجھے پکڑ سکتے ہو۔میرے اوپر تمہارا یہ حق ہے کہ میں تمہارے خراج اللہ کے عطا کردہ فے میں سے کوئی چیز نہ وصول کروں مگر قانون کے مطابق اور میرے اوپر تمہارا یہ حق ہے کہ جو کچھ مال جس طرح میرے پاس آئے اس میں سے کچھ نہ نکلے مگر قانون کے مطابق۔

آپؓ نے مجلس مشاورت کی افتتاحی تقریب میں یوں فرمایا کہ میں نے آپ لوگوں کو جس غرض سے تکلیف دی ہے وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ مجھ پر جو آپ کے معاملات کی امانت کاجو بار ڈالا گیا ہے اسے اٹھانے میں آپ میرے ساتھ شریک ہوں۔میں آپ جیسے افراد میں سے ایک فرد ہوں اور آج آپ ہی وہ لوگ ہیں جو حق کا اقرار کرنے والے ہیں۔آپ میں سے جس کا جی چاہے مجھ سے اختلاف کرے اور جس کا جی چاہے وہ میرے ساتھ اتفاق کرے۔میں نہیں چاہتا کہ آپ میری خواہش کی پیروی کریں۔ سیدنا فاروق اعظمؓ جن کو عامل بنا کر بھیجتے تھے ان کو خطاب کر کے کہتے تھے۔ میں تم لوگوں کو امت محمدؐ پر اس لیے عامل مقرر نہیں کر رہا کہ تم ان کے مالوں اور کھالوں کے مالک بن جاؤ بلکہ اس لیے مقرر کرتا ہوں کہ نماز قائم کرو،لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور عدل کے ساتھ ان کے حقوق تقسیم کرو۔ایک مرتبہ حضرت عمرؓ اور حضرت ابی بن کعبؓ ایک معاملے میں اختلاف ہو گیا اور دونوں نے حضرت زید بن ثابتؓ کو حکم بنایا۔فریقین زیدؓ کے پاس آئے۔حضرت زیدؓ نے حضرت عمرؓکو اپنی جگہ پر بٹھانا چاہا مگر وہ حضرت ابی بن کعبؓ کے ساتھ بیٹھے۔پھر حضرت ابی کعبؓ نے دعوی پیش کیا۔حضرت عمرؓ نے انکار کیا۔اب حضرت زیدؓ حضرت عمرؓ سے اس پر قسم لینے میں تامل کر رہے تھے چنانچہ حضرت عمرؓ نے خود ہی اس پر قسم دے دی اور مجلس کے خاتمے پر فرمایا کہ زیدؓ قاضی ہونے کے قابل نہیں ہو سکتے جب تک عمرؓ اور عام مسلمان کو برابر نہ سمجھیں۔حضرت عمرؓ نے اپنے پورے دور خلافت میں اپنے قبیلے کے صرف ایک صاحب حضرت نعمان بن عدیؓ کو بصرہ کے قریب ایک چھوٹے سے علاقے میسان کا تحصیل دار مقرر کیا۔وہاں انھوں نے چند اشعار کہے جس میں شراب کا ذکر آیا تو آپؓ نے انھی اسی بات پر معزول کر دیا اور فیصلہ کیا کہ آئندہ ان کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔حضرت عمرؓ نے ایک خطبے میں حق مہر کو ۴ سو درہم تک محدود کرنے کی رائے دی جس پر ایک خاتون نے انھیں ایسے ٹوکا کہ آپؓ نے فورا اپنے موقف سے رجوع فرما لیا۔اسی طرح بھرے مجمعے میں حضرت سلمان فارسؓ نے آپؓ کے کرتے کی بابت کھل کر سوال کیا اور اطمینان بخش جواب پانے کے بعد ہی مطمئن ہوئے۔ایک باراپنی مجلس میں انھوں نے اصحاب سے پوچھا،اگر میں بعض معاملات میں ڈھیل اختیار کروں تو تو تم کیا کرو گے۔

حضرت بشر بن سعدؓ نے کہا کہ اگر آپ ایساکریں گے تو ہم آپ کو تیر کی طرح سیدھا کر دیں گے۔اس پر آپؓ نے فرمایا کہ آپ سب بڑے کام کے لوگ ہو۔اتنی شاندار فتوحات کے ساتھ ساتھ آپؓ ہمیشہ اس بات سے خوفزدہ رہتے تھے کہ کہیں آپؓ کے کسی طرز عمل سے بادشاہت کی کوئی جھلک یا مماثلت نہ ہو جائے۔اس ضمن میں اکثر اپنے اصحاب سے پوچھا کرتے تھے کہ کہیں میرے طرز حکومت میں کسی بادشاہت کا تو شائبہ نہیں ہوتا۔حضرت عمرؓ نے اپنی وفات کے وقت خلافت کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک انتخابی مجلس مقرر فرمائی اور فرمایا کہ جو شخص مسلمانوں کے مشورے کے بغیر زبردستی امیر بننے کی کوشش کرے اسے قتل کر دو۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے سب سے پہلے اپنے بیٹے کو خلافت کے استحقاق سے صاف الفاظ میں محروم کر دیا تا کہ خلافت ایک موروثی منصب نہ بن جائے۔

 

اویس خالد

Loading...
سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button