فلک کے چاند کو غرقاب دیکھنے کے لیے
ستارے آئے ہیں تالاب دیکھنے کے لیے
بوقتِ فجر بلائے گئے ہیں مسجد میں
تمام رات کے بے تاب دیکھنے کے لیے
یہی تو لوگ تھے بستی میں جاگنے والے
جنہیں سلایا گیا خواب دیکھنے کے لیے
اگر وہ جھیل پر آئے تو جمع ہوجائیں
ہزار کرمکِ شب تاب دیکھنے کے لیے
تمہارے جیسے بنائے گئے حسین چہرے
ہمارے جیسوں کو بے تاب دیکھنے کے لیے
ندیم مجھ میں اترنے لگا ہجوم مرا
کوئی خزانہ تہہِ آب دیکھنے کے لیے
ندیم بھابھہ