- Advertisement -

باصر سلطان کاظمی

باصر سلطان کاظمی کی سوانح حیات

پیدائش 4 اگست 1953

والد ناصِر کاظمی ،

والدہ شفیقہ بیگم ۔

گورنمنٹ کالج لاہور سے 1976 میں ایم اے انگریزی کیا اور شعبہء تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ زمانہء طالب علمی میں گورنمنٹ کالج لاہور کی سٹوڈنٹس یونین کے سیکرٹری منتخب ہوئے، پھر کالج کے مجلے ‘راوی‘ کے مدیر بنے۔لیکچررشپ کے دوران میں گورنمنٹ کالج ڈرامیٹک کلب کے نائب صدر رہے اور کئی ڈرامے پیش کیے۔ 1990 میں برطانیہ گئے اور تا حال وہیں مقیم ہیں۔ یونیورسٹی آف مانچسٹر سے ایم ایڈ اور ایم فِل اوراوپن یونیورسٹی انگلستان سے پی جی سی ای (انگریزی) کیا۔ مختلف ہائی سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں انگریزی کے استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ شمالی انگلستان میںپہلی ایشین تھیٹر کمپنی، ’پیشکار‘ کی بنیادڈالی جو آج بھی فعال ہے۔ ایشین پروگرام بی بی سی گریٹر مانچسٹر ریڈیو کے نیوز ریڈر\ایڈیٹر (1990-91) ؛ آرٹس کونسل آف اِنگلینڈ کے مشیر (1995-98)؛ ایجوکیشن ایکشن زون مانچسٹر کی مجلسِ عاملہ کے رکن (1999-2000) رہے۔ باصِر کے ڈرامے گریٹر مانچسٹر اور لیور پول کے معروف تھیٹروں میں سٹیج ہوئے۔ وہ مختلف ممالک میں منعقدہ کیے گئے مشاعروں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔

اعزازات
رائٹر اِن ریذیڈنس، نارتھ ویسٹ پلے رائٹس ورکشاپس، اِنگلستان(1992ئ)؛
غزل، ’زخم تمہارے بھر جائیں گے تھوڑی دیر لگے گی‘، انگریزی ترجمے کے ساتھ برطانیہ کے ہسپتالوں اور انتظار گاہوں میں آویزاں کی گئی (2001ئ)؛
شعر، ’دل لگا لیتے ہیں اہلِ دل وطن کوئی بھی ہو/ پھول کو کھِلنے سے مطلب ہے چمن کوئی بھی ہو‘، مع انگریزی ترجمہ، پتھر پہ کندہ کر کے لندن سے ملحق شہر سلاؤ کے میکنزی چوک میں نصب کیا گیا (2008ئ)؛
فیلو آف رائل لٹریری فنڈ، اِنگلستان (2008-16)
ایم بی ای (MBE) :ملکہ برطانیہ کی جانب سے اعزاز، برائے ادبی خدمات بحیثیت شاعر (2013ئ)۔ باصراردو کے پہلے شاعر اور ادیب ہیں جنہیں ادبی خدمات پرحکومتِ برطانیہ کی جانب سے کوئی اعزاز دیا گیا ہے۔
علی سردار جعفری ایوارڈ، علی گڑھ ایلمنائی ایسوسی ایشن ہیوسٹن، امریکہ (2017)۔
ڈرامہ ’بِساط اے لیول کے نصاب میں شامل کیا گیا(2018 )۔
مطبوعات
چار شعری مجموعے،’موجِ خیال‘ (1997) ، ’چمن کوئی بھی ہو‘ ( 2009) ، ’ہوائے طرب‘ (2015)، ’چونسٹھ خانے چونسٹھ نظمیں (2015)، ایک طویل ڈرامہ ’بِساط‘ (1987 ) ، تین مختصر ڈرامے، کلیات ’شجر ہونے تک‘ (2015ء ) اور ایک سوانح ’ناصِر کاظمی: شخصیت اور فن (2007) شامل ہیں۔ باصِر نے ناصِر کاظمی کے منظوم ڈرامے ’سُرکی چھایا‘ اور شعری مجموعے ’پہلی بارش‘ کے طویل دیباچے لکھے اور ’ناصر کاظمی کے مضامین کا مجموعہ ’ خشک چشمے کے کنارے‘ اور ان کے کلاسیکی شعرا کے انتخاب ترتیب دیے۔ باصِر کی غزلوں اور نظموں کے تراجم کے دو مجموعے، Generations of Ghazals (2003 ) اور Passing Through (2014)، اور ڈرامہ ’بساط‘ کا ترجمہ The Chess Board (1997) انگلستان سے شائع ہوئے۔ باصِر کی تخلیقات راوی، فنون، سیپ، ماہِ نو، محراب، ادبیات، محور، پطرس، تسطیر، کولاژ، ادبِ لطیف، سپتنک، اسالیب، ادبِ عالیہ، پرواز اور مخزن میں شائع ہوتی رہیں اور ان کی غزلوں اور نظموں کے انگریزی تراجم برطانیہ کے متعدد معتبر ادبی جرائد میں شائع ہوئے۔

موجِ خیال ۔ باصر سلطان کاظمی
چمن کوئی بھی ہو ۔ باصر سلطان کاظمی
ہوائے طرب ۔ باصر سلطان کاظمی
چونسٹھ خانے چونسٹھ نظمیں ۔ باصر سلطان کاظمی
باصر سلطان کاظمی کی تمام غزلیں ۔ ردیف وار
باصر سلطان کاظمی کی تمام نظمیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باصر سلطان کاظمی کی اردو نظم