آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتشعیب شوبی

کوئی منصب نہ خزانہ نہ جزا چاہتی ہے

شعیب شوبیؔ کی ایک اردو غزل

کوئی منصب نہ خزانہ نہ جزا چاہتی ہے
یہ محبت تو فقط اُس کی رضا چاہتی ہے

کچھ سروکار نہیں اس سے کہ کب کون مرا
"روز اِک تازہ خبر خلقِ خدا چاہتی ہے”

لاکھ بے درد بنی پھرتی ہو دنیا یہ مگر
مجھ سے ہر حال میں پھر بھی یہ وفا چاہتی ہے

خاص نعمت تھی خدا کی سو گزارا ہے تجھے
زندگی مجھ کو بتا اور تو کیا چاہتی ہے

تجھ کو پانے کی تمنا یہاں میری ہی نہیں
دیکھ آ کر یہی گلشن کی ہَوا چاہتی ہے

ہم نے تو درد کی دولت بھی لٹائی ہے سبھی
مفلسی تو ہی بتا ہم سے تو کیا چاہتی ہے

ہر طرف بکھری ہوئی خوابوں کی لاشیں ہیں یہاں
زندگی اب تو تحفط کی قَبا چاہتی ہے

شعیب شوبی

شعیب شوبی

اصل نام: محمد شعیب قلمی نام: شعیب شوبی تخلص:شوبی پیدائش:14 اپریل 2000 ء گاؤں صاحبہ بلوچاں، تحصیل ساہی وال ضلع سرگودھا تعلیم: بی ایس اردو 22-2018 ( یونیورسٹی آف سرگودھا ) مستقل پتہ: گاؤں صاحبہ بلوچاں تحصیل ساہی وال ضلع سرگودھا
Loading...
Back to top button