اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

لیا کس نے ابھی سے صبح کا نام

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

لیا کس نے ابھی سے صبح کا نام
ستارے جھلملا اٹھے سر شام

فسون آرزو ٹوٹے نہ ٹوٹے
ہمارے سامنے ہے دل کا انجام

چلے جائیں گے خالی ہاتھ بھی ہم۔۔
مگر آئے تھے سن کر آپ کا نام

جو ہم بدلے تو کوئی بھی نہ بدلا
جو تم بدلے تو بدلا دور ایام

محبت اور اطوار زمانہ
کیا اپنی وفا کو ہم نے بدنام

تمنا داغ دے جائے نہ باقیؔ
ستارا ایک ٹوٹا ہے سرشام

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button