کب تک راز رہے گا راز
ساری دنیا ہے غماز
کس کے نغمے، کس کا ساز
دیکھ زمانے کے انداز
گونج رہی ہے کانوں میں
اک سے ایک نئی آواز
جب دیکھو برہم برہم
کون اٹھائے اتنے ناز
ہمرازوں کے سینوں میں
ڈھونڈ رہا ہوں اپنا راز
آپ مجسم مہر و وفا
باقیؔ سب فتنہ پرداز
باقی صدیقی