کوئی لذت نہ شوخی نہ سوغات سے
اہلِ دل جیت لیتے ہیں دل مات سے
وقت جب بھی دبوچے شکنجے میں تو
کون بچ پاتا ہےیار پھر گھات سے
گر تقابل کراؤ گے رشتوں سے تم
ہار جائیں گے جدّت کے آلات سے
ساری دنیا کے دھندے اجالوں کے ہیں
دوستی ہم نےکر لی مگر رات سے
آسمانوں کی وسعت سا چاہا تمہیں
چاہتوں کو مری ضرب دو سات سے
کس قدر منفرد عشق کی بولیاں
کیوں خرابی پڑے ان میں خدشات سے
جیسے بنتی ہے ویسے بگڑتی بھی ہے
بات گر جو نکالو گے تم بات سے
تم پہ واجب ہے اب مجھ کو حیراں کرو
میری شہرت چراؤ مرے ہات سے
شہزین فراز