ہم تُند خو ہوئے کہ ہٹیلے ہوۓ جناب
سب اپنے غم چھپانے کے حیلے ہوۓ جناب
آنکھوں میں قید درد تھے کتنے؛ کسے خبر
لب مسکراہٹوں سے سجیلے ہوۓ جناب
لفظوں کے تیر ہم نے چلاۓ بہت مگر
خوفِ دروں سے ہونٹ بھی نیلے ہوۓ جناب
سب خواہشیں بھی اجڑا چمن ہو کے رہ گئیں
کچھ خواب تھے کہ ریت کے ٹیلے ہوۓ جناب
احباب سب ہمارے فقط ہیں براۓ نام
کمزور سارے اپنے وسیلے ہوۓ جناب
حالات زخم دے کے جگاتے تھے ایکدم
جذبات جب بھی اپنے نشیلے ہوۓ جناب
ہم آندھیوں سے گھر کا بچاتے رہے دِیا
ہم جولیوں کے ہاتھ تو پیلے ہوۓ جناب
شہزین فراز