آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہزین وفا فراز

ہم تُند خو ہوئے کہ

شہزین فراز کی ایک اردو غزل

ہم تُند خو ہوئے کہ ہٹیلے ہوۓ جناب
سب اپنے غم چھپانے کے حیلے ہوۓ جناب

آنکھوں میں قید درد تھے کتنے؛ کسے خبر
لب مسکراہٹوں سے سجیلے ہوۓ جناب

لفظوں کے تیر ہم نے چلاۓ بہت مگر
خوفِ دروں سے ہونٹ بھی نیلے ہوۓ جناب

سب خواہشیں بھی اجڑا چمن ہو کے رہ گئیں
کچھ خواب تھے کہ ریت کے ٹیلے ہوۓ جناب

احباب سب ہمارے فقط ہیں براۓ نام
کمزور سارے اپنے وسیلے ہوۓ جناب

حالات زخم دے کے جگاتے تھے ایکدم
جذبات جب بھی اپنے نشیلے ہوۓ جناب

ہم آندھیوں سے گھر کا بچاتے رہے دِیا
ہم جولیوں کے ہاتھ تو پیلے ہوۓ جناب

شہزین فراز

شہزین وفا فراز

میرا‌ نام شہزین وفا فراز ہے۔ میں ایک شاعرہ ہوں۔ بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں۔ ماسٹرز کی تعلیم حیدرآباد سے لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ شعر کہنے کا آغاز گیارہ سال کی عمر سے کیا۔ کلام باقاعدہ اخبارات و رسائل میں شائع کروانے کا سلسلہ ٢٠٢٢ سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ تین انتخابی کتب "ہم صورت گر کچھ خوابوں کے”، "لطیفے جذبے” اور "سخن آباد” میں میرا کلام شامل ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نئ دہلی (انڈیا) سے ایک معروف مصنف رضوان لطیف خانصاحب کی کتاب "تذکرۂ سخنوراں” میں معروف شاعر جناب عبداللہ خالد صاحب کے مختلف مصارع پر طرحی کلام کہنے والے شعراء و شاعرات میں میرا‌ نام‌ بھی شامل کیا گیا ہے الحمداللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button