اردو غزلیاتڈاکٹر کبیر اطہرشعر و شاعری

ﺧﻮﺍﮨﺶ ﻭ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﺎ ﻣﻠﺒﮧ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ڈاکٹر کبیر اطہر کی ایک اردو غزل

ﺧﻮﺍﮨﺶ ﻭ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﺎ ﻣﻠﺒﮧ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﯾﮑﺠﺎﻥ ﮨﻮﮞ ﺑﮑﮭﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﺗﯿﺮے ﻗﺎﻣﺖ ﮐﺎ ﺍﮔﺮ ﻧﺼﻒ ﮨﮯ ﻗﺎﻣﺖ ﻣﯿﺮا
ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺑﻮﺟﮫ ﺳﮯ ﺩﮬﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

تو نے کیا سوچ کے چھو کر نہیں دیکھا مجھ کو
میں تری آنکھ کا دھوکہ بھی تو ہو سکتا ہوں

ﺑﮯ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﭨﮭﯿﮏ ﺳﮯ ﺟﮍﻧﺎ ﻣﯿﺮﺍ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﮯ ﭨﻮﭨﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﺍﮎ ﻧﻈﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺗﻮ ﻟﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺁﮐﺮ
ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮮ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﯾﮧ ﺟﻮ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﺒﮭﯽ ﻟﻔﻆ ﻭ ﻣﻌﻨﯽ ﺍﭘﻨﮯ
ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺗﺠﮫ ﺳﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﯾﮧ ﺟﻮ ﺭﻭﻧﮯ ﭘﮧ ﺑﻀﺪ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ
ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺑﺮ ﮐﺎ ﭨﮑﮍﺍ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﻣﻮﺕ ﺗﮭﮏ ﮨﺎﺭ ﮐﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﻮﮞ ﺍﭼﮭﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ڈاکٹر کبیر اطہر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button