اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

سینے میں شوق میر کے سب درد ہو گیا

میر تقی میر کی ایک غزل

سینے میں شوق میر کے سب درد ہو گیا
دل پر رکھا تھا ہاتھ سو منھ زرد ہو گیا

نکلا تھا آج صبح بہت گرم ہو ولے
خورشید اس کو دیکھتے ہی سرد ہو گیا

بے پردہ اس کی شوخی قیامت ہے دیکھیو
یاں خاک سی اڑا دی فلک گرد ہو گیا

کشتی ہر اک فقیر کی بھردی شراب سے
اس دور میں کلال عجب مرد ہو گیا

دفتر لکھے ہیں میر نے دل کے الم کے یہ
یاں اپنے طور و طرز میں وہ فرد ہو گیا

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button