اردو شاعریاردو نظمیونس متین

سُوکھا ہوا دریا ہے نہ مانجھی ہے نہ پتوار

یونس متین کی ایک اردو نظم

سُوکھا ہوا دریا ہے نہ مانجھی ہے نہ پتوار
جانا ہے بہت دُور مجھے تنہا مرے یار

اک روز جسے توڑ کے نکلا تھا میں خود سے
ھے میرے تعاقب میں ابھی تک وہی دیوار

کیا روکے گی یہ دنیا ، مرے عشق کا رستہ
کیا کاٹے گی سر کو مرے یہ کاٹھ کی تلوار

ہم اُٹھ کے کدھر جائیں گے معلوم نہیں ہے
اپنی کوئی بستی نہ ٹھکانہ ہے نہ گھر بار

ہے یاد ابھی تک وہ ترے شہر کا منظر !
بارش میں وہ بھیگے ترے قریے ترے رخسار

ہاں روز ہی کرتا ہوں میں خود اپنی تلاوت
ہاں روز ہی وا ہوتا ہے مجھ پر کوئی اسرار

دیتے ہیں گوا ھی یہ کسی اور جہاں کی
یہ مرتے ہوئے جسم یہ مِٹتے ہوئے آثار

ہے آج متین اپنا گزر اُس کی گلی سے
سو خود کو سنوارا ہے دنوں بعد مرے یار

یونس متین

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔
Loading...
سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button