- Advertisement -

میرے اندر خاموشی بولتی ہے

ناہید ورک کی اردو نظم

میرے اندر خاموشی بولتی ہے
تیری ہم رہی میں بھی
میں وصال لمحوں کو
رات دن ترستی ہوں
اپنے دل کی سب باتیں
پہلے بھی تو میں اپنی
خلوتوں سے کرتی تھی
اب بھی چادرِ شب کو
راز داں بناتی ہوں
اے مرے رفیقِ جاں
کیسے میں کہوں تجھ سے
تیری ہم رہی میں بھی
وصل آشنا لمحے
ہجر آشنا سے ہیں
سانس سانس میں میری
ایک بے بسی سی ہے
(کیا عجب کمی سی ہے)
بیکراں سی تنہائی
کے یہ سلسلے آخر
کب تلک سنبھالوں گی؟
تیری ہم رہی میں بھی
اجنبی فضائیں ہیں
خود سے تیرے لہجے میں
گفتگو بھی کرتی ہوں
پر مرا ادھورا پن
میرے ساتھ رہتا ہے
(ختم ہی نہیں ہوتا)
تیرے پیار کے جگنو
ہاتھ ہی نہیں آتے!!!!

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ناہید ورک کی اردو نظم