آپ کا سلاماردو شاعریاردو نظم

انقلاب دل سے اُٹھتا ہے

طارق اقبال حاوی کی ایک اردو نظم

اے میرے دیس کے لوگو
کبھی اک لمحے کو سوچو
جس انقلاب کی خاطر
سر پہ باندھ کر کفنی
گھروں سے تم جو نکلے ہو
اُس انقلاب کا عنصر
کوئی سا اک بھی تم میں ہے؟
بازار لوٹ کے اپنے
دکانوں کو جلا دینا
ریاست کے ستونوں کو
بِنا سوچے گرا دینا
تباہی ہی تباہی ہے
خرابی ہی خرابی ہے
نہیں کچھ انقلابی ہے
نہیں یہ انقلابی ہے
سیاسی بُت کی چاہت میں
ریاست سے کیوں لڑتے ہو؟
فقط کم عقلی ہے یہ تو
جو آپس میں جھگڑتے ہو
گر انقلاب لانا ہے
تو پہلے خود میں ڈھونڈو تم
تمہارے بُت کے اندر ہی
جو شخص اک سانس لیتا ہے
کیا وہ سچ میں زندہ ہے؟
وہ اپنے قولوں، عملوں پر
راضی یا شرمندہ ہے؟
بِنا اصلاح کے اپنی
انقلاب آیا نہیں کرتے
انقلاب دل سے اُٹھتا ہے
اِسے لایا نہیں کرتے

 

طارق اقبال حاوی

Loading...
سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button