- Advertisement -

تیری ہی جُستجُو ہے ، تِرا ہی خیال ہے

شہناز رضوی کی ایک اردو غزل

تیری ہی جُستجُو ہے ، تِرا ہی خیال ہے
بوجھل ہے دل غموں سے ، طبیعت نِڈھال ہے

اتنے دُکھوں میں کِس طرح زندہ ہو ابھی تک
ہر شخص کی نظر میں یہی اِک سوال ہے

دنیا کا کوئی کونا بھی محفوظ نہیں اب
اب اِس وبا کی دنیا میں رہنا وبال ہے

بس آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے اور کیا
جو تھے عروج پر کبھی ، اُن کا زوال ہے

بد بختی و مُصیبت و آلام و رنج و غم
میرے قریب آئے ، یہ کِس کی مجال ہے

اب دوست بھی دُشمن کی صفوں میں ہیں پیش پیش
اِس بات کا بہت مِرے دل کو ملال ہے

کیسی عجب یہ دُنیا ہے “شہناز“ سوچیئے
ہنسنا محال ہے جہاں رونا محال ہے

 شہناز رضوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شہناز رضوی کی ایک اردو غزل