آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصغیر احمد صغیر

میں سمجھا تھا ذرا سا مختلف ہے

ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر

میں سمجھا تھا ذرا سا مختلف ہے
مگر وہ اچھا خاصا مختلف ہے

مجھی سے ہی شکایت کس لیے ہے
ترا بھی تو رویہ مختلف ہے

اسے آخر بتانا پڑ گیا تھا
جو ہوتا ہے وہ لگتا مختلف ہے

بچھڑتے وقت اس نے یہ کہا تھا
ترا مجھ سے قبیلہ مختلف ہے

مرا دل اور ساگر مختلف ہیں
مری آنکھوں کا دریا مختلف ہے

کبھی آ مل کے دیکھیں آئینے میں
کھلے گا ہم میں کیا کیا مختلف ہے

مرا تم سے تعلق مختلف تھا
مگر لوگوں نے سمجھا مختلف ہیں

مرا ہونا نہ ہونا ہے برابر
ترا ہونا نہ ہونا مختلف ہے

جو لوگوں نے بتایا سب غلط تھا
ترا یکسر سراپا مختلف ہے

صغیر اس کی ہیں آنکھیں بھی غضب کی
اور اس پر یہ کہ ہنستا مختلف ہے

صغیر احمد صغیر

صغیر احمد صغیر

پورا نام: ڈاکٹر صغیر احمد قلمی نام: صغیر احمد صغیر جائے پیدائش؛ رحیم یار خان. 1967. ابتدائی تعلیم: میٹرک: گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول، صادق آباد گریجویشن: خواجہ فرید گورنمنٹ کالج، رحیم یار خان ۔اعلٰی تعلیم: ایم ایس سی ذوآلوجی: پنجاب یونیورسٹی ایم اے تاریخ: پنجاب یونیورسٹی ایم فل؛ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پی ایچ ڈی: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پیشہ: قوم کے بچوں کو حیاتیات پڑھاتے گزر گئی۔ ادبی سفر کا آغاز : اسّی کی دہائی سے لکھنا شروع کیا، پہلا شعری مجموعہ، (بھلا نہ دینا) میں اسّی اور نوّے کی دہائی کی شاعری شامل ہے۔ شرف ِ تلمذ : جناب امجد اسلام امجد اور جناب زاہد آفاق ایک شعری مجموعہ: بھلا نہ دینا رہائش.... لاہور ۔اخبارات یا رسائل سے وابستگی: پی ایچ ڈی شروع کرنے سے پہلے روزنامہ جنگ، روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ خبریں اور بیاض میرے مضامین، کالم اور کلام شائع ہوتا تھا۔ اب دوبارہ سلسلہ شروع کرنے لگا ہوں۔ تعارفی شعر : اس عشق کے رستے کی بس دو ہی منازل ہیں یا دل میں اتر جانا ، یا دل سے اتر جانا (صغیر احمد صغیر)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button