تیرے قدموں پہ دل وارنے کے لئے
ہم بھی محفل میں تھے ہارنے کے لئے
شہرِ دل سے صدا آئے گی مرحبا
عشق آیا جو للکارنے کے لئے
اعترافِ محبت اگر جرم ہے
تُو بھی پتھر اُٹھا مارنے کے لئے
دل کی حالت بگڑنے کا باعث نہ پوچھ
پاس آ مجھ کو سنوارنے کے لئے
عشق نے سر جھکایا درِ یار پر
خود پرستی کو دھتکارنے کے لئے
آستیں جھاڑ دو گے تو کُھل کر سبھی
سامنے ہوں گے پُھنکارنے کے لئے
منزّہ سیّد