آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعرینمرہ علی

مدتوں کے بعد بھی درکار ہے

نمرہ علی کی ایک اردو غزل

مدتوں کے بعد بھی درکار ہے
آج بھی دل کو وہی درکار ہے

خواب جو اک پل میں ازبر ہو گیا
بھول جانے کو صدی درکار ہے

صبح جیسے خوش بدن کے واسطے
اک قبائے قرمزی درکار ہے

ساری دنیا پا کے بھی ایسا لگا
چیز جو درکار تھی درکار ہے

پیار کا اک گیت گانا ہے مجھے
دھڑکنوں کی بانسری درکار ہے

دل نہیں لگتا اب اس کا جھیل میں
چاند کو اک جل پری درکار ہے

نمرہ علی

نمرہ علی

نمرہ علی: ایک شاعرہ اور ادیب میں نے اپنا قلمی نام مشعل فاطمہ تبدیل کر کے اپنے اصل نام نمرہ علی کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button