- Advertisement -

بِھڑ کے چھتّے میں ہاتھ ڈال دیے

ایک اردو غزل از علی زیرک

بِھڑ کے چھتّے میں ہاتھ ڈال دیے
ایک جاہل نے بَل نکال دیے

بلب ایجاد ہونے والا ہے
کہاں جائیں گے پائمال دیے

اب جو بے چہرگی پہ روتے ہیں
ہم نے جس تِس کو خدوخال دیے

صبر اور وہ بھی بھوکے بچوں کا
پتھروں میں گلاب ڈھال دیے

ایک دو ہی سوال تھے میرے
تم نے وہ بھی ہنسی میں ٹال دیے

علی زیرک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از علی زیرک