آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعلی زیرک

سیلن کی بددعاؤں سے دیوار بچ گئی

ایک اردو غزل از علی زیرک

سیلن کی بددعاؤں سے دیوار بچ گئی
بارش تھمی تو آگ مرا دل کھرچ گئی

کچھ خواب تھے جو صرف مشقت کا فیض تھے
اور پھر ہماری آنکھ میں اک نیند جچ گئی

چڑھتی ہوئی چڑھائی کو سیڑھی کا احترام
سینے کے اس نواح میں تسکین مچ گئی

اچھی تھی انتظار کی وحشت مرے لیے
آنکھوں کی تاب ، گرد کے اندر پہنچ گئی

کچھ بدسخن بھی پیڑ کے سائے پہ مر مٹے
مجھ میں تو خیر دھوپ کی فریاد رچ گئی

علی زیرک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button