اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

سکون و صبر کا اُمید

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

سکون و صبر کا اُمید وار ہے اب تک

نہ جانے کس کے لئے بیقرار ہے اب تک

کسی کے جلوۂ رنگیں کی جاذبیت سے

مرا وجود برنگِ بہار ہے اب تک

وہ اپنی وعدہ خلافی پہ ہو گئے نادم

اسی لئے تو مجھے اعتبار ہے اب تک

اُٹھا تھا ایک ہی پردہ ہزار پردوں میں

جہاں میں تذکرۂ حسنِ یار ہے اب تک

جلے ہوئے مرے دل کو ، ہوا زمانہ شکیل

کسی کی برقِ نظر شعلہ بار ہے اب تک

 

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button