اردو نظمجوش ملیح آبادیشعر و شاعری

ڈکیتی

جوش ملیح آبادی کی ایک اردو نظم

ڈکیتی

بیدار تجربوں کو سلا کر چلی گئی
ہونٹوں سے وہ شراب پلا کر چلی گئی
خس خانۂ دماغ سے اٹھنے لگا دھواں
اِس طرح دل میں آگ لگا کر چلی گئی
میرے کتاب خانۂ ہفتاد سالہ کو
موجوں میں جو در آئے تو قلزم کراہ اٹھیں
وہ بوند انکھڑیوں سے گرا کر چلی گئی
روئے صبیح و گوشۂ چشمِ سیاہ سے
حرفِ خرد کو بول بنا کر چلی گئی
تا دیر آسمان و زمیں گونجتے رہے
پا زیب اِس لٹک سے بجا کر چلی گئی
شاعر ہر ایک دور میں رہتا ہے طفل خو
یہ شرم ناک بات بتا کر چلی گئی
رگ رگ سے مغبچوں کے نکلنے لگے جلوس
وہ یوں لہو میں دھوم مچا کر چلی گئی
دانش کدے کی مشعلِ عالم فروز کو
اک لرزشِ نظر سے بجھا کر چلی گئی
افکار نے جو نصف صدی میں بنائے تھے
پل بھر میں وہ نقوش مٹا کر چلی گئی
حکمت کی بارگاہ کے سنگیں حصار کو
عشوے کی ایک ضرب سے ڈھا کر چلی گئی
فکر و نظر کے طرۂ طرفِ کلاہ کو
انداز کی انی پر اٹھا کر چلی گئی
وہ جوش غزنوی کی طرح آئی اور مجھے
بِشکستہ سومنات بنا کر چلی گئی

جوش ملیح آبادی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button