- Advertisement -

بستی مِری اُجڑ گئی ہے قافلوں کے بعد

ایک اردو غزل از ناصر ملک

بستی مِری اُجڑ گئی ہے قافلوں کے بعد
شہروں کو لوگ چل دیے ہیں رابطوں کے بعد

دل ڈھونڈتا تھا رنجشوں کے مختلف جواز
دل کو ہی پھر ملال ہوا فاصلوں کے بعد

منصف! تِری عدالتوں کی شہرتیں بجا
پر میں اُجڑ گیا ہوں تِرے فیصلوں کے بعد

جذبے سبھی گرانیوں میں کھو گئے یہاں
خوشیاں مجھے ملیں ہزار عارضوں کے بعد

کرتا پھرے ضرور کسی شخص کو تلاش
ویراں سٹیشنوں پہ کڑی ساعتوں کے بعد

قدرت کبھی بشر سے نہ مایوس ہو سکی
فطرت اگرچہ رو پڑی تھی حادثوں کے بعد

ویرانیوں پہ دھیان جو ناصر گیا ذرا
بوتل اُٹھا کے پی گیا بادہ کشوں کے بعد

 

ناصر ملک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ناصر ملک