آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

کوئی ارمان میرے دل کا نکلنے نہ دیا

ایک اردو غزل از افروز عزیز

کوئی ارمان میرے دل کا نکلنے نہ دیا
ساتھ چاہا کبھی ساتھ بھی چلنے نہ دیا

آج بھی آس لگائے ہیں وفا کی ان سے
دل سے امید کا سورج کبھی ڈھالنے نہ دیا

ھاۓ اس درد اے موہببت مے قضا سے پہلے
تیرے بیمار کو پہلو بھی بدلنے نہ دیا

ہم اندھیروں کی آنا توڑ کے رکھ دیتے مگر
ان ہواؤں نے چراغوں کو بھی جلنے نہ دیا

وار ہر سمت سے اس طرح. کی ظالم نے
میرے ترکش کا کوئی تیر نکلنے نہ دیا

کام آیا ہے میرے صابر کا سگر لوگو
جس نے آنسو میرے آنکھوں سے نکلنے نہ دیا

زندگی بھر تو سنبھلتے رہے گر گر کے عزیز
اس نے نظروں سے گرایا. تو سنبھلتے نہ دیا

افروز عزیز

افروز عزیز

افروز عزیز ایم. اے. ہندی اور سماج شاستر. Rtd. Child Development Project Officer ہندی میں کہانیاں لکھتی ہوں اور اردو میں شاعری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button