اردو غزلیاتشعر و شاعریندیم بھابھہ

اب ہیں وہ نا مرادیاں عشق کی تاب بھی نہیں

ایک اردو غزل ندیم بھابھہ

اب ہیں وہ نا مرادیاں عشق کی تاب بھی نہیں

صدیوں سے سو رہے ہیں اور آنکھوں میں خواب بھی نہیں

دشت وفا میں پیاس کے خیمے کہاں لگائیں ہم

پانی تو بات دور کی کوئی سراب بھی نہیں

عشق نہیں نبھا سکا ہجر نبھا رہا ہوں میں

یعنی خراب ہوں مگر پورا خراب بھی نہیں

یوں میں ہوا ہوں رائیگاں عمر گزر گئی مگر

کوئی گناہ بھی نہیں کوئی ثواب بھی نہیں

مل کے ہیں بیٹھتے کہیں خوب نبھے گی دوستی

میں بھی ہوں بدحساب اور تیرا حساب بھی نہیں

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button