دل سے مت روٹھ مرے ، دیکھ منا لے اس کو
کھو نہ جائے کہیں سینے سے لگا لے اس کو
وہ مسافر اسے منزل کی طرف جانا تھا
اس لئے کر دیا رستے کے حوالے اس کو
مدتوں وجد میں رہتے ہوئے دیوانے کو
ہوش آیا ہے تو ہر بات سنا لے اس کو
کس لئے اب شبِ تاریک سے گھبراتی ہوں
خود ہی جب بخش دیئے سارے اجالے اس کو
کچھ ضروری تو نہیں آپ کو سب کچھ مل جائے
جو ملے کیجئے دامن کے حوالے اس کو
نیلگوں جھیل میں ہے چاند کا سایہ لرزاں
موجِ ساکت بھی کوئی آئے سنبھالے اس کو
اپنے بے سمت بھٹکتے ہوئے نیناں کی قسم
کتنے خوش بخت ہیں سب دیکھنے والے اس کو
فرزانہ نیناں