اردو غزلیاتشعر و شاعریعمران عامی

خرید کر جو پرندے

عمران عامی کی ایک اردو غزل

خرید کر جو پرندے اُڑائے جاتے ہیں
ہمارے شہر میں کثرت سے پائے جاتے ہیں

میں دیکھ آیا ہوں اِک ایسا کارخانہ’ جہاں
چراغ توڑ کے سُورج بنائے جاتے ہیں

یہ کون لوگ ہیں پہلے کبھی نہيں دیکھے
جو کھینچ تان کے منظر پہ لائے جاتے ہیں

اے آسماں’ تجھے اُن کی خبر بھی ہے کہ نہيں
جو دن دیہاڑے زمیں سے اُٹھائے جاتے ہیں

یہ روشنی تو کسی اور شَے کی روشنی ہے
اور آپ ہیں کہ ستارے بجھائے جاتے ہیں

میں اِس لئے بھی سَمُندر سے خوف کھاتا ہوں
مجھے نصاب میں دریا پڑھائے جاتے ہیں

کہیں مِلیں گے تو پھر جان جاؤ گے ‘ عامی
ہم ایسے ہیں نہيں ‘ جیسے بتائے جاتے ہیں

عمران عامی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button