- Advertisement -

Jese Bhi Naam Chahay

An Urdu Ghazal By Imran Aami

جیسے بھی نام چاہے عطا کر دئیے گئے
حتّٰی کہ آدمی تھے’ خدا کر دئیے گئے

باب ِ قفس کُھلا بھی تو کچھ دیر کے لئے
جو قید میں نہيں تھے’ رِہا کر دئیے گئے

ہم کو ہماری نیند بھی واپس نہيں مِلی
لوگوں کو اُن کے خواب جگا کر دئیے گئے

جتنے ہم اپنے پاس تھے’ اُتنے تو ہیں ابھی
جو ہم تمھارے پاس تھے’ کیا کر دئیے گئے

اِک دوسرے پہ فرض کِیے جا چکے تھے ہم
پھر ایک روز دونوں ادا کر دئیے گئے

جن کو تو موت آ گئی اُن کا تو ذکر کیا
لیکن جو زندگی سے جُدا کر دئیے گئے

ٹوٹے ہوئے چراغ پہ اِترا رہے ہو ‘ تم
یاں تو ستارہ ساز ہَوا کر دئیے گئے

عمران عامی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
An Urdu Ghazal By Imran Aami