اردو غزلیاتحکیم ناصرشعر و شاعری

اس راہ محبت میں تو آزار ملے ہیں

ایک غزل از حکیم ناصر

اس راہ محبت میں تو آزار ملے ہیں
پھولوں کی تمنا تھی مگر خار ملے ہیں

انمول جو انساں تھا وہ کوڑی میں بکا ہے
دنیا کے کئی ایسے بھی بازار ملے ہیں

جس نے بھی مجھے دیکھا ہے پتھر سے نوازا
وہ کون ہیں پھولوں کے جنہیں ہار ملے ہیں

مالک یہ دیا آج ہواؤں سے بچانا
موسم ہے عجب آندھی کے آثار ملے ہیں

دنیا میں فقط ایک زلیخا ہی نہیں تھی
ہر یوسف ثانی کے خریدار ملے ہیں

اب ان کے نہ ملنے کی شکایت نہ گلہ ہے
ہم جب بھی ملے خود سے تو بے زار ملے ہیں

ناصرؔ یہ تمنا تھی محبت سے ملیں گے
وہ جب بھی ملے بر سر پیکار ملے ہیں

حکیم ناصر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button