اردو غزلیاتشعر و شاعریعلمہ ہاشمی

ہر وسیلے کو زمانے سے

علمہ ہاشمی کی ایک اردو غزل

ہر وسیلے کو زمانے سے جدا سوچتے ہیں
یہ نئی نسل کے بچے ہیں نیا سوچتے ہیں

اتنی فرصت ہی نہیں دیتی غریبی ہم کو
ہم کہاں کچھ بھی کمانے کے سوا سوچتے ہیں

یہ تعلق بھی نبھاتے ہیں تو غیروں جیسا
میرے اپنے ہی مرا اب تو برا سوچتے ہیں

ایک مدت سے قضا کر کے نمازیں ہم لوگ
کیوں مکمل ہی نہیں ہوتی دعا سوچتے ہیں

کھا گیا میری محبت کو بھی رتبہ ان کا
خیر ماں باپ تو اچھا ہی سدا سوچتے ہے

علمہ ہاشمی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button