آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریممتاز گورمانی

نیند جھولی میں لئے

ممتاز گورمانی کی ایک اردو غزل

نیند جھولی میں لئے وصل گھڑی آتی ہے
یعنی خوابوں میں میرے اب بھی کوئی آتی ہے
.
عشق تو خیر، نہ پہلا تھا نہ دوجا تجھ سے
پھر بھی اے دوست تری یاد بڑی آتی ہے
.
اس نے یہ کہہ کے ہم ایسوں کی زباں بندی کی
بحث کرنے سے محبت میں کمی آتی ہے
.
وہ مجھے چھوڑ تو سکتا ہے مگر جانتا ہے
دھوپ میں لی گئی تصویر بری آتی ہے
.
پہلے ہم دھیان سے چلتے ہیں زمیں پر برسوں
پھر کہیں جا کے یہ بے راہ روی آتی ہے
.
میں اسے توڑ کے بس جان بچا لوں اپنی؟
وہ روایت جو زمانے سے چلی آتی ہے
.
اک ترا غم ہے کہ تنہا نہیں ہونے دیتا
اک تری یاد ہے سکھیوں میں گھری آتی ہے
.
ہائے وہ دن کہ ترے غم سے نہیں تھی فرصت
اب کبھی بیٹھ کے سوچوں تو ہنسی آتی ہے

ممتاز گورمانی

ممتاز گورمانی

تونسہ شریف سے ممتاز گرمانی صاحب اردو غزل کے ایک معتبر اور بے مثال شاعر ہیں، جن کی شاعری میں محسوسات کی لطیف دنیا کے ساتھ سنجیدگی اور فکری پختگی بھی ہے۔ وہ اردو غزل کے اہم شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button