- Advertisement -

غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے

میر تقی میر کی ایک غزل

غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے
اس لیے دیکھ رہا ہے کہ مجھے آگ لگے

آنکھ ہر ایک کی دوڑے ہے کفک پر تیرے
پائوں سے لگ کے ترے مہندی کو کچھ بھاگ لگے

ہو نہ دیوانہ جو اس گوہر خوش آب کا تو
لب دریا کے تئیں کیوں رہیں یوں جھاگ لگے

اب تو ان گیسوئوں کی یاد میں میں محو ہوا
گو قیامت کو مرے منھ سے ہوں دو ناگ لگے

لڑکے دلی کے ترے ہاتھ میں کب آئے میر
پیچھے ایک ایک کے سو سو پھریں ہیں ڈاگ لگے

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل