آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

دو دِیے

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

ظلمت شب کی چشم پریشان میں

کسمساتے ہوئے

دو دِیے

ایک سہمے ہوئے طاق پر

ٹمٹماتے ہوئے

ملگجی ، ماند پڑتی ہوئی روشنی

زرد رُو ، بے اماں

ایستادہ ستوں سے

الجھتا ، لپٹتا

لرزتا دھواں

دو نگاہیں مگر

آنچ دیتی ہوئی

بے زباں سسکیاں

روح میں دفعتاً

تھرتھراتی ہوئی

سانس کی ڈوریاں

تیرتی ہیں کسی ڈبڈبائی ہوئی

آنکھ میں

دو لَویں … مستقل

اور کہیں تیز جھونکوں کی آہٹ پہ بھی

کانپ اٹھتا ہے دل

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button