آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریکلیم باسط

لفظ کی حرمت کے انکاری

کلیم باسط کی ایک اردو غزل

لفظ کی حرمت کے انکاری، معنی کو کیا سمجھیں گے
جسم پہ لعنت بھیجنے والے روح میں کیسے جھانکیں گے

عشق کی مالا جپنے والو، تم سے تو کچھ بھی نہ ہو پایا
اہل ہوس تو پھر بھی خیر سے کچھ نہ کچھ کر جائیں گے

تم لے آنا تازہ لہو، میں دل فیتہ لے آؤں گا
رات پڑی تو دونوں اکٹھے دیا جلا کر نکلیں گے

پانی کیسے آگ بنا تھا، آگ سے کیسے برف بنی
دل کی آنکھیں کھول کے دیکھو، سب پردے اٹھ جائیں گے

پتے تھے سر سبزخزاں میں لیکن شاخیں بانجھ رہیں
پیٹ پرندے دکھلا دیں تو سارے بھرم کھل جائیں گے

یوں تو اپنی صف میں سارے دیکھے بھالے چہرے ہیں
تیر کا رخ کس جانب ہو گا، وقت پڑا تو دیکھیں گے

ایک کرن کیا دیکھی، سمجھے صبح بہاراں آئی ہے
منبع کیا ہے کس نے پرکھا ، دیکھنا سب پچھتائیں گے

کلیم باسط

کلیم باسط

کلیم باسط سرگودھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button