- Advertisement -

عداوتوں میں جو خلقِ خدا لگی ہوئی ہے

فیصل عجمی کی ایک اردو غزل

عداوتوں میں جو خلقِ خدا لگی ہوئی ہے

محبتوں کو کوئی بدّعا لگی ہوئی ہے

پناہ دیتی ہے ہم کو نشے کی بے خبری

ہمارے پیچ ہے خبر کی بلا لگی ہوئی ہے

کمال ہے نظر انداز کرنا دریا کو

اگرچہ پیاس بھی بے انتہا لگی ہوئی ہے

پلک جھپکتے ہی خواہش نے کینوس بدلا

تلاش کرنے میں چہرہ نیا لگی ہوئی ہے

تو آفتاب ہے جنگل کو دھوپ سے بھر دے

تری نظر مرے خیمے پہ کیا لگی ہوئی ہے

علاج کے لیۓ کس کو بلائیے صاحب

ہمارے ساتھ ہماری انا لگی ہوئی ہے

فیصل عجمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فیصل عجمی کی ایک اردو غزل