کہیں مل جائے وہ خوشبو تو کہنا
کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل
کہیں مل جائے وہ خوشبو تو کہنا
مبارک باد موسم کی طرف سے
چراغِ شام آیا ہے ہمارے
اندھیرا کام آیا ہے ہمارے
وہ کیا آئے یہاں جو خواب میں بھی
برائے نام آیا ہے ہمارے
کوئی کیا کام آتا، کام جیسے
دلِ ناکام آیا ہے ہمارے
نہ کوئی اشک ہی آنکھوں میں ایسا
نہ لب تک جام آیا ہے ہمارے
کاشف حسین غائر