اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

بن مانگے مل رہا ہو تو خواہش فضول ہے

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

بن مانگے مل رہا ہو تو خواہش فضول ہے

سورج سے روشنی کی گزارش فضول ہے

کسی نے کہا تھا ٹوٹی ہوئی ناؤ میں چلو

دریا کے ساتھ آپ کی رنجش فضول ہے

نابود کے سراغ کی صورت نکالئے

موجود کی نمود و نمائش فضول ہے

میں آپ اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں

میرے خلاف آپ کی سازش فضول ہے

اے آسمان تیری عنایت بجا مگر

فصلیں پکی ہوئی ہوں تو بارش فضول ہے

جی چاہتا ہے کہہ دوں زمین و زماں سے میں

منزل اگر نہیں ہے تو گردش فضول ہے

انعام ننگ و نام مرے کام کے نہیں

مجذوب ہوں سو میری ستائش فضول ہے

شاہد ذکی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button