- Advertisement -

سب لوگ کہانی میں ہی مصروف رہے تھے

دانش نقوی کی ایک اردو غزل

سب لوگ کہانی میں ہی مصروف رہے تھے
در اصل اداکار حقیقت میں مرے تھے

جاتے ہوئے کمرے کی کسی چیز کو چھو دے
میں یاد کروں گا کہ تیرے ہاتھ لگے تھے

آنکھیں بھی تری فتح نہ کر پائے ابھی تک
کس لمحہء بیکار میں ہم لوگ بنے تھے

ہم یونہی کسی بات کو دل پر نہیں لیتے
نقصان زیادہ تھے سو گھبرائے ہوئے تھے

اتنا ہی بتا سکتا ہوں احباب کے بارے
کچھ تیر میری پشت کی جانب سے چلے تھے

میں نے تو کہا تھا کہ نکل جاتے ہیں دونوں
اس وقت کہانی میں سبھی لوگ نئے تھے

دانش نقوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
تجدید قیصرکی ایک اردو غزل