آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہناز رضوی

سِوائے دوست کے دُشمن بھی ہیں باراتوں میں

شہناز رضوی کی ایک اردو غزل

سِوائے دوست کے دُشمن بھی ہیں باراتوں میں
پھول کے درمیاں ہیں خار بھی سوغاتوں میں

تُم سمجھتے ہو سمجھتے رہو دُشمن جِس کو
یاد رکھتا ہے وہی تُم کو مُناجاتوں میں

کبھی جو یاد ستائے گی کسی کی تُم کو
تو روؤگے بہت اُٹھ اُٹھ کے تُم بھی راتوں میں

ابھی ہے اُن سے مُحبّت نئی نئی لیکن
وہ کھُل ہی جائیں گے دو چار مُلاقاتوں میں

نہ حد سے زیادہ سمجھدار خود کو سمجھو تُم
کہ لوگ بیٹھے ہُوئے ہیں ہماری گھاتوں میں

کروگے لاکھ جتن پھِر بھی آج یہ سُن لو
نہ آئیں گے کبھی اب ہم تُمہاری باتوں میں

ہماری ہار پہ خوش ہے کوئی تو پھِر “ شہناز “
ہماری جیت لکھی ہے ہماری ماتوں میں

شہناز رضوی

شہناز رضوی

نام :: شہناز رضوی تخلُّص :: شہناز سکونت :: کراچی پاکستان ادبی خدمات :: آن لائن طرحی مُشاعروں میں فیس بُک کے 9 گروپس میں 2013 سے شرکت کر رہی ہوں ۔ ایک شعری مجموعہ “ متاعِ زیست “ کے نام سے 2019 میں منظرِ عام پہ آ چُکا ہے ۔ اور اب دوسرا مجموعہ حمد و نعت کے حوالے سے بہت جلد آنے والا ہے ان شا اللہ ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button