اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

دیکھ آرسی کو یار ہوا محو ناز کا

میر تقی میر کی ایک غزل

دیکھ آرسی کو یار ہوا محو ناز کا
خانہ خراب ہوجیو آئینہ ساز کا

ہوتا ہے کون دست بسر واں غرور سے
گالی ہے اب جواب سلام نیاز کا

ہم تو سمند ناز کے پامال ہوچکے
اس کو وہی ہے شوق ابھی ترک تاز کا

ہے کیمیاگران محبت میں قدر خاک
پر وقر کچھ نہیں ہے دل بے گداز کا

اس لطف سے نہ غنچۂ نرگس کھلا کبھو
کھلنا تو دیکھ اس مژئہ نیم باز کا

کوتاہ تھا فسانہ جو مرجاتے ہم شتاب
جی پر وبال سب ہے یہ عمر دراز کا

مارا نہ اپنے ہاتھ سے مجھ کو ہزار حیف
کشتہ ہوں یار میں تو ترے امتیاز کا

ہلتی ہے یوں پلک کہ گڑی دل میں جائے ہے
انداز دیدنی ہے مرے دل نواز کا

پھر میر آج مسجد جامع کے تھے امام
داغ شراب دھوتے تھے کل جانماز کا

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button