اردو غزلیاتتیمور حسن تیمورشعر و شاعری

وہ کم سخن نہ تھا پر بات سوچ کر کرتا

تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

وہ کم سخن نہ تھا پر بات سوچ کر کرتا

یہی سلیقہ اسے سب میں معتبر کرتا

نہ جانے کتنی غلط فہمیاں جنم لیتیں

میں اصل بات سے پہلو تہی اگر کرتا

میں سوچتا ہوں کہاں بات اس قدر بڑھتی

اگر میں تیرے رویے سے در گزر کرتا

مرا عدو تو تھا علم الکلام کا ماہر

مرے خلاف زمانے کو بول کر کرتا

اکیلے جنگ لڑی جیت لی تو سب نے کہا

پہنچتے ہم بھی اگر تو ہمیں خبر کرتا

مری بھی چھاؤں نہ ہوتی اگر تمہاری طرح

میں انحصار بزرگوں کے سائے پر کرتا

سفر میں ہوتی ہے پہچان کون کیسا ہے

یہ آرزو تھی مرے ساتھ تو سفر کرتا

گئے دنوں میں یہ معمول تھا مرا تیمورؔ

زیادہ وقت میں اک خواب میں بسر کرتا

تیمور حسن تیمور

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button