اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

اب تری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

اب تری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو

زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو

اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں

اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو

ایسا بدلا ہوں ترے شہر کا پانی پی کر

جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو

ہے امانت میں خیانت سو کسی کی خاطر

کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو

تو جو بدلے تری تصویر بدل جاتی ہے

رنگ بھرنے میں سہولت نہیں ہوتی مجھ کو

اکثر اوقات میں تعبیر بتا دیتا ہوں

بعض اوقات اجازت نہیں ہوتی مجھ کو

اتنا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں شاہدؔ

سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو

شاہد ذکی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button