اردو شاعریاردو نظمعزیز نبیل

فلسطین

عزیز نبیل کی ایک اردو نظم

فلسطین

اے مورّخ ترے ہاتھ سے چھوٹ کر
دیکھ قدموں میں تیرے قلم گر گیا
جا بجا روشنائی بکھر سی گئی
جیسے چھینٹے لہو کے ہوں پھیلے ہوئے

وہ لہو سرزمینِ فلسطیں جسے
اپنے آغوش میں جذب کرتی رہی
وہ لہو آسمانِ فلسطیں جسے
چشمِ حیرت سے مایوس تکتا رہا
وہ لہو جو نہتّے بدن سے بہا
وہ لہو جو کہ بچّوں کے تن سے بہا
وہ لہو ماں کے آنچل پہ جو جم گیا
وہ لہو جس کے بہنے کا کوئی اثر
نسلِ انسانیت پر ہوا ہی نہیں
عہدِ حیوانیت پر ہوا ہی نہیں

اے مورّخ قلم ہاتھ میں پھر اٹھا
جا بجا روشنائی بکھرنے نہ دے
وہ مقدّس لہو جو شہیدوں کا ہے
اس کو مضموں بنا ، کوئی عنوان دے
عہدِ حیوانیت کی ڈگر پر نہ جا
اپنی انسانیت آسمانی بنا
اپنی انسانیت جاودانی بنا

عزیز نبیلؔ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button